Sunday, 10 March 2019

Aurat March... Freedom or Free-Doom- Article by Shoby

Aurat March... Freedom or Free-Doom

خواتین کو جو عزت و وقار اسلام نے دیا، اس کی مثال کسی اور مذہب یا معاشرے میں نہیں ملتی... میں نے گزشتہ بلاگ میں بھی یہ بات واضح کی تھی کہ اگر دنیا نے عورت کی عزت کی معراج دیکھنی ہے تو میرے پاک رسول ص کا اپنی لاڈلی صاحبزادی کے لئے احتراماً کھڑے ہو کر استقبال کرنے ہر ہی غور کر لیں...

آج کی عورت آزادی اور حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے... جبکہ اسلام نے چودہ صدیاں قبل عورت کو احترام کے ساتھ جتنی آزادی دی، آج کا نام نہاد لبرل طبقہ سوچ بھی نہیں سکتا... دین شناسی کی بات ہو یا دنیاداری میں معاملہ فہمی کی، سیدہ فاطمہ زہرا (س)، سیدہ خدیجتہ الکبریٰ (س)، سیدہ زینب عالیہ (س) تاریخِ اسلام میں ایسی لازوال ہستیاں موجود ہیں جو دین و دنیا کو ایک ساتھ بہترین انداز میں لے کر چلیں...

اب میں آتا ہوں حالیہ یومِ خواتین کے موقع پر ہونے والے عورت مارچ کی... میں اس موضوع پہ بات نہیں کرنا چاہتے تھا کیونکہ یہ میرے نزدیک اتنا اہم نہیں ہے کہ اس پہ بات کر کے وقت ضائع کیا جائے... لیکن ابھی ابھی ایک وڈیو نظر نہیں سے گزری جس میں ایک بزرگ یہ فرماتے ہوئے نظر آئے کہ یہ سب کچھ نکاح کی وجہ سے ہو رہا ہے اور نکاح ختم ہونا چاہیے... استغفار

میں عورت کی آزادی اور مردوں کے شانہ بشانہ ایک ساتھ ملک و قوم کی بہتری اور فلاح کے لئے کام کرنے کو غلط نہیں کہتا... میرا ماننا ہے کہ اس دور میں خواتین کو برابر کے حقوق ملنے چاہیں اور اس سلسلے میں ہماری کئی خواتین بہت پروقار طریقے سے اپنے مسائل اجاگر کئے... مگر جس طرح کے نعرے اور جو لغویات عورت مارچ میں موجود کئی نام نہاد لبرلز نے اٹھائے ہوئے تھے وہ عورت کو آزاد نہیں بلکہ اخلاقی بستی کی انتہاء پہ جھونکنے کے مطالبات تھے...

نکاح معاشرے کو متوازن رکھتا ہے... جن ممالک میں خاندانی اقدار اور روایات ختم ہو رہی ہیں ان سے پوچھیں... کوئی اگر مذہب اور اسلامی معاشرے کے بنائے ہوئے قوانین کے خلاف بولنے اور عمل کرنے کو ہی آزادی سمجھتا ہے تو اسے علم ہونا چاہیے یہ آزادی نہیں بلکہ زہنی پسماندگی ہے... شیطان کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوئے یہ لبرل خواتین و حضرات آزادی نہیں مانگ رہے تھے بلکہ صرف اور صرف اللہ پاک کے عذاب کو دعوت دے رہے تھے...

اگر آپ خواتین کے حقوق کی بات کرنا چاہیں تو آپ کے پاس مسائل پہ بات کرنے اور حقوق کی جنگ لڑنے کے لئے موضوعات کی کمی نہیں ہے... خواتین کے لئے مساوی تعلیمی سہولیات، نوکری کے وسائل، ونی اور کارو کاری، غیرت کے نام پہ قتل، خواتین کو وراثت میں جائز حق، گھروں میں کام کرنے والی بچیوں اور خواتین پہ ظلم و تشدد، زیادتی اور جانے کتنے ہی مسائل ہیں جو واقعی حل طلب ہیں اور ان پہ ہر فورم پہ بات کرنا میں وقت کی اہم ترین ضرورت سمجھتا ہوں مگر جن باتوں کی آزادی خواتین مارچ میں موجود لوگ چاہ رہے تھے وہ صرف اخلاقی گراوٹ ہے...

میں ایک مرتبہ پھر یہی کہنا چاہوں گا کہ ہمارے تمام مسائل کی وجہ دینِ محمدی (ص) سے دوری ہے... اگر ہم اپنے مسائل حل کرنے کے لئے سنجیدہ ہیں تو اب بھی وقت ہے اسلام نے رشتہ پکا کر لیں... یقین مانیے آپ کو عزت، احترام، محبت، وقار اور وہ تمام حقوق بناء مانگے بناء کوئی جدوجہد کئے خودبخود مل جائیں گے... اس دین میں عورت کو ماں ہونے کی صورت می  قدموں میں جنت، بیٹی ہونے کی صورت میں باپ کے لئے رحمت اور زوجہ ہونے کی صورت میں شوہر کے نصف ایمان کی وارث قرار دیا ہے... جب تک عورت گھر میں موجود اپنے گھریلو امور انجام دے رہی ہوتی ہے، اپنے بچوں کی پرورش کر رہی ہوتی ہے، شوہر کے مال اور اپنی اور شوہر کی عزت و آبرو کی حفاظت کر رہی ہوتی ہے تو وہ اللہ پاک کی رحمت کے سائے میں رہتی ہے...

میری تمام ماؤں بہنوں اور بیٹیوں سے گزارش ہے کہ اسلام سے اپنا رابطہ مضبوط کریں... اسلامی تاریخ کی عظیم ترین ہستیوں کی حیاتِ طیبہ کا مطالعہ کریں... اور سب سے بڑھ کر یہ کہ حجاب کو فروغ دیں... آپ ہمارا فخر ہیں... اپنا وقار قائم اور بلند رکھیں اور آزادی کے کھوکھکے نعروں سے متاثر ہو کر کسی غیر کی بات پہ دھیان نہ دیں...

Article Written by #ShahbazAliNaqvi #Shoby

No comments:

Post a Comment