Sunday 6 October 2019

In Conversation With Ishwa Rana

شوبی وڈ: آپ کا تعارف؟ 
عشوا: میرا نام عشوارانا اور آئی ڈی نیم گل رعنا ہے.( یہاں یہ بات بھی بتا ہی دوں میں نے دو ناموں کا کبھی سوچا نہیں تھا مگر شروع سے آئی ڈی کا یہ نام تھا اور لوگ لکھے ہوئے سے پہچاننے لگے تو اب چینج کر بھی نہیں سکتی ...اب سبھی مجھے گل رعنا کے نام سے زیادہ جانتے ہیں.) ماسٹرز ان باٹنی ، پروفیشنلی ٹیچر ہوں. عمر تئیس سال ہے اور کوٹ ادو (سنانواں)  سے تعلق رکھتی ہوں.


شوبی وڈ: لکھنے کا آغاز کیسے اور کس سے متاثر ہو کر کیا؟.
عشوا: شروع سے کبھی سوچا نہیں تھا کہ رائٹر بننا ہے ..لیکن اسکول میں چھوٹی موٹی خبریں اور نظمیں لکھتی رہتی تھی.پھر ایک لمبے عرصے بعد  2016 میں  شہدائے پشاور پہ ایک نثری نظم لکھی اور اس کے بعد سے لکھنا شروع کیا. ہمارے گھر میں شروع سے بچوں کا اسلام،  روزنامہ اسلام اور خواتین کا اسلام آتے تھے.انہیں پڑھ پڑھ کے لکھنے کا شوق اور رائٹرز کے بارے میں تجسس پیدا ہوا .

شوبی وڈ: آپ کے لئے "لکھنا" کیا ہے؟.
عشوا: میرے لیے لکھنا دل و دماغ میں امڈنے والے خیالات و احساسات کو زبان دینے کا نام ہے.میں نے کبھی نہیں سوچا کہ کہانی کیسے لکھنی ہے،  یا افسانہ،  کالم  .....بس جو مجھے محسوس ہوتا ہے.وہی میرے لیے "لکھنے " کے معنی میں آتا ہے.

شوبی وڈ: کیا آپ صرف نثر ہی لکھتی ہیں یا شاعری بھی کرتی ہیں؟
عشوا: ناکام شاعرہ کہہ سکتے ہیں .قافیہ ردیف اوزان سے کہیں دور اپنی دھن میں کہی نظم شاعری میں شامل ہوتی ہے تو پھر میں شاعرہ ہوں...🙂 🙂  نہیں تو صرف نثر نگار .

شوبی وڈ: آپ کی سوشل میڈیا پوسٹس سے یوں لگتا ہے جیسے آپ ایک ینس مکھ اور شرارتی سی لڑکی ہیں۔۔۔ کیا آپ اپنی حقیقی زندگی میں ایسی ہی ہیں؟
عشوا: بالکل ...101% ....میری پوسٹس میری تخلیق سے زیادہ میری سرگرمیوں کی آپ بیتی ہے...جن کی تعداد کم ہونے کی بجائے بڑھتی جا رہی ہے.

شوبی وڈ: سوشل میڈیا پہ اتنی ہنس مکھ اور قلم میں سنجیدگی اور جذبات کا طوفان۔۔۔ یہ کیسے بیلنس کرتی ہیں؟
عشوا: دیکھیے زندگی آپ کو جتنے رنگ حقیقت میں دیتی ہے اس سے کہیں زیادہ آپ کو خود بھرنے پڑتے ہیں.
کسی بھی فریم کا فرنٹ جتنا پیارا ہوتا ہے ...دوسری طرف اتنا ہی سادہ.  .! آپ حقیقت سے انکار نہیں کر سکتے. آپ اپنے احساسات اور زندگی کی سنجیدگی سے منہ نہیں موڑ سکتے...وہ ایک رخ ہے.لیکن ان سب کے باوجود آپ کو جینا ہے تو آپ کھل کے جئیں   ! ہنسیں کھلکھلائیں اور زندگی کو بتائیں ہم ابھی زندہ ہیں.🙂

شوبی وڈ: آپ شعبہ تدریس سے تعلق رکھتی ہیں اور استاد ہونے کے ناطے یقیناً کافی مصروف ہوتی ہوں گی۔۔۔ اپنی مصروفیات میں سے سوشل میڈیا اور لکھنے کے لئے وقت کیسے نکالتی ہیں؟
عشوا: ٹیچنگ بذات خود ایک ایسا پروسس ہے جہاں آپ کو نہ صرف سیکھنا ہوتا ہے بلکہ بیک وقت سکھانا بھی ہوتا ہے. مجھے لگتا ہے ٹیچنگ جیسے پروفیشن میں تخلیق کا عمل زیادہ ہے. ہر روز اک نیا تجربہ،   اک نئی کہانی ہے اور اگر آپ یہ سب سوچنے کا وقت نکال سکتے ہیں تو لکھنے کا بھی...میں نے ایسے بھی کئی تحریریں لکھی ہے کہ میں اسکول کے گیٹ پہ پہنچتی ہوں اور میری تحریر کی آخری لائن ہوتی ہے. وقت نکالنے میں موبائل نے میرا بڑا ساتھ دیا ہے 🙂 

شوبی وڈ: ہمارے آن لائن ڈیجیٹل میگزین "قرطاس" پہ شائع ہونے والے ناول "علیزے سکندر اور محبت" کے حوالے سے کچھ بتائیں کہ اس کا خیال کیسے آیا؟
عشوا: یہ ایک لمبی کہانی ہے. ناول کے اختتام پہ میں ضرور شیئر کروں گی..فی الوقت اتنا سمجھیے کہ زندگی میں جب بھی پہلا ناول لکھنے کا سوچا وہ یہی کردار،  یہی کہانی تھی ...یہ مجھے لکھنی ہی تھی.

شوبی وڈ: یہ آپ کا پہلا سلسلے وار ناول ہے۔۔۔ یہ طویل سفر کیسا رہا اور اب جبکہ یہ سفر ختم ہونے والا ہے تو کیا محسوس ہر رہی ہیں؟؟؟
عشوا: یہ ناول لکھتے وقت ہی طے کر لیا تھا کہ یہ کوئی مورل سٹوری نہیں ہے .یہ صرف احساسات اور محبت کی کہانی ہے.ٹوٹنے اور جڑنے کے اس عمل میں خود کو بکھرنے سے بچاتے ہوئے سمیٹنے کی کوشش کی کہانی .....! اس کا کوئی کریکٹر آپ کے لیے مشعل راہ تو نہیں لیکن آپ سے جڑا ضرور ہے..کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی طرح... !
میرے لیے بہت مشکل ہو رہا ہے کہ میں اس کا اختتام کیسے کروں ...لیکن ہر چیز اینڈ نہیں ہوتی..ہو سکتا ہے آج آپ اسے الفاظ کی صورت پڑھتے ہیں ...کل کو آپ کے احساسات میں شامل ہو جائے  ...اور یہی اک نیا آغاز ہو.

شوبی وڈ: اس پورے ناول میں آپ کا سب سے پسندیدہ منظر یا کردار کون سا ہے؟ کس سین یا کردار نے آپ کو لکھتے ہوئے جذباتی کیا؟
عشوا: لاسٹ ایپی سوڈ ....! جو ابھی مکمل ہونی ہے... رائٹرز صرف واہ واہ یا تعریفوں کی بارش کے لیے اچھا نہیں لکھتے.. وہ رائٹر ہوتے ہی نہیں....! لیکن اتنا تو ہے کہ جو چیز آپ کے دل پہ اثر کر رہی ہے وہ پہلے ہمارے دل پہ لگتی ہے...ہم ایک ایسے پروسس سے گزرتے ہیں جہاں ہر دکھ خوشی محسوس کر کے ہمیں آپ تک پہنچانی ہوتی ہے.

شوبی وڈ: آپ کا شوبی وڈ کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟؟؟ کیا مستقبل میں بھی ہمارے ساتھ کام کرنا پسند کریں گی؟؟؟
عشوا: یہ ناول لکھنے سے بھی پہلے میرے لیے یہ بہت مشکل تھا کہ میں اسے مکمل کیسے کروں گی...میری مصروفیات  میں اتنی لمبی کہانی ایک ساتھ مکمل کرنے کا زرا وقت نہیں تھا.میرے لیے شوبی وڈ کے لیے قسط وار ناول لکھنا  واقعی میں ایک کمفرٹ زون ثابت ہوا ہے..جہاں آپ سب کو اتنی شکایت تھی کہ میں جلدی قسط نہیں دیتی،  وہیں یہ میرے لی سب سے بڑی راحت تھی کہ مجھ سے جلدی قسط مانگی بھی نہیں جاتی 🙂  ہر اس کمٹنٹ کو جو شوبی  وڈ کی جانب سے ہوئی پورا کرنے کے لیے بہت شکریہ....!
مجھے آن لائن لکھنا اور میگزینز میں لکھنا دونوں ہی برابر لگتے ہیں کہ اگر آپ کمرشل رائٹر نہیں ہیں تو آپ کا کام اپنی کہانیاں پیش کرنا ہے اور وہ آپ جہاں بھی پیش کریں ...لوگوں تک پہنچنی چاہیے بس یہی اہم ہے...انشاءاللہ ضرور لکھوں گی.

شوبی وڈ: آپ کے پسندیدہ نثرنگار/ شاعر کون سے ہیں اور پسندیدگی کی وجہ کیا ہے؟؟؟
عشوا: سچ بتاؤں تو کسی بھی رائٹر کی وہ کہانی ،جملہ یاشاعر کا شعر جو مجھے اپنے سحر میں جکڑ لے...میرے لیے پسندیدگی کی وجہ بن جاتا ہے....ویسے میرا مطالعہ انتہائی کم ہے ...مگر جتنا پڑھا ہے مجھے اشفاق احمد کی بے ساختگی اورمستنصر حسین صاحب کی جملوں میں چھپی گہرائی بہت پسند آئی.

شوبی وڈ: کیا آپ اس دور میں لکھے جانے والے اردو ادب سے مطمئن ہیں یا نہیں۔۔۔ وجہ بھی بتائیے۔۔۔
عشوا: متفق ہوں بھی،  اور نہیں بھی..!
معیار کا ایک لیول ہوتا ہے،  جو اس لیول کے مطابق کام کر رہا ہے وہ اچھا کام کر رہا ہے...!
اگر سوشل میڈیا کی بات کی جائے تو میں ہر کسی کے لکھنے سے مطمئن نہیں.رائٹرز بنائے نہیں جاتے،  یہ ایک صلاحیت ہے جو نکھر تو سکتی ہے مگر پیدا نہیں کی جا سکتی..ہر پوسٹ لکھنے والا رائٹر نہیں ہے...ہر تبصرہ کرنے والا ریڈر ہو سکتا ہے ...قاری نہیں ...قاری اور لکھاری کی میرے خیال سے ایک بہتر تعریف وجود میں آنی چاہیے جس سے خود کا  موازنہ کیا جا سکے کہ آیا ہم اس پہ پورا اترتے بھی ہیں کہ نہیں.

شوبی وڈ: کیا آپ کے خیال میں آج اچھے لکھاری کی کمی ہے یا اچھے قاری کی؟
عشوا: ایک اچھے رائٹر کی پہچان اچھے ریڈر کی وجہ سے ہوتی ہے...ووٹنگ کا یہ فیصلہ سیدھا ریڈر کے کورٹ میں جاتا ہے لیکن اس کے لیے پڑھنے والے کو بہترین قاری ہونا چاہیے.

شوبی وڈ: آپ کی اب تک کتنی کہانیاں شائع ہو چکی ہیں اور ان میں سے آپ کی پسندیدہ کہانی کون سی ہیں؟
عشوا: میں اپنی وال پہ بہت زیادہ لکھ چکی ہوں ..شاید حد سے زیادہ ...آن لائن فورمز،  ویب سائٹ اور میگزینز میں کل ملا کے تقریبا ڈیڑھ سو سے اوپر ہی ہو چکی ہوں گیں.
مجھے محبت پہ لکھنا بہت پسند ہے .... مجھے اپنے لکھے مائکروف زیادہ اچھے لگتے ہیں.

شوبی وڈ: آپ کا ڈریم پراجیکٹ کیا ہے؟
عشوا: لکھنے کے حوالے سے میں ایک بہترین ڈرامہ ، فلم اور ناول لکھنا چاہتی ہوں جو انشاءاللہ  ضرور لکھنا ہے.

شوبی وڈ: علیزے سکندر اور محبت کے بعد کیا لکھنے کا ارادہ ہے؟
عشوا: فورا بعد ایک ناولٹ لکھنا ہے،  جو چھ سات اقساط پہ مشتمل ہو سکتا ہے...علیزے، سکندر سے بھی پہلے میں نے ایک ناول "  اک خواب پرایا " لکھنا شروع کیا تھا ....وہی اگلا ناول ہو سکتا ہے.

شوبی وڈ: کس قسم کی کہانیاں لکھنے اور پڑھنے کا شوق ہے؟
عشوا: فکشن سٹوریز ..!مجھے نہیں علم کہ لوگ فکشن کو کتنا مانتے ہیں اور ادب میں کس نظر سے دیکھتے ہیں مگر مجھے مائکروف لکھنا،  پڑھنا پسند ہیں.

شوبی وڈ: جو لوگ لکھنا چاہتے ہیں انہیں کیا پیغام دیں گی؟
عشوا: سیکھنے کے لیے صرف پیشن اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے.. فوکس رکھیے کہ آپ کیا کرنا اور لکھنا چاہتے ہیں ؟ کس صنف پہ عبور حاصل ہے یا پسند ہے اور کس چیز کا حصہ بننا ہے.جتنا مقصد واضح ہو گا اتنی ہی آسانی ہو گی.

شوبی وڈ: آپ کے نزدیک شوبی وڈ کیسا پلیٹ فارم ہے۔۔۔ ہمارے پیج ممبرز کے لئے کوئی پیغام؟
عشوا: کوئی بھی کام چاہے وہ جس لیول کا ہو،  وہ اچھا ہے تو اچھا کہلائے گا...چیزوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور اچھی چیز کی تعریف کرنا آپ کا حق ہے..ریٹنگز،  فالورز،  ویوز کے چکر سے باہر نکلیے اور اپنی رائے دینا سیکھیں...اچھے کام کا حق ہے کہ اس پہ بات کی جائے. میں نے جب شوبی وڈ پیج پہ پوسٹس دیکھیں تو شہباز بھائی سے پوچھا تھا کہ یہاں اتنے کمنٹس نہیں ہوتے ....!
لیکن ماسٹر  سٹوری  ٹیلر مقابلے کی اناوئسمنٹ سے رزلٹ تک ... یہ تعداد بہت زیادہ تھی.. اس کا مطلب آپ دیکھتے ہیں،  پڑھتے ہیں،  لیکن ایپریشیٹ نہیں کرتے 🙂 !
اس پلیٹ فارم کی یہ بات بہت  اچھی ہے ہر چیز  کو اس کے پورے پروٹوکول کے ساتھ لے کے چلا  جاتا ہے ... اور یہ بہت اچھی بات ہے کہ آپ اپنے مفاد سے ہٹ کے دوسروں کے کام کو عزت دو...! مجھے ایسا لگتا ہے شہباز علی نقوی صاحب کو اس کام کو کسی میگزین یا اس سے بھی بڑے لیول پہ پیش کرنا چاہیے..کیونکہ وہ کر سکتے ہیں.
بہت شکریہ