Monday, 23 July 2018

Elections 2018- Vote For Pakistan... Shobywood Exclusive Article

عزت پاکستان کی... ووٹ پاکستان کا...

(شہباز علی نقوی)


آنکھ کھلنے سے پہلے ہی کانوں میں مختلف ترانوں اور نعروں کی گونج سے اس بات کا اندازہ ہو رہا تھا کہ آج کوئی خاص بات ہے... گلی میں جاری شور اور گہما گہمی اعلان کر رہی تھی کہ آج ہی وہ دن ہے جب اگلے پانچ برس کے لئے قسمت لکھنے کا قلم ہمارے ہاتھ میں تھما دیا گیا ہے... ناشتے کے بعد میں بھی پولنگ سٹیشن کی جانب چل پڑا...

ایک لمبی قطار میں کھڑے لوگوں کے چہروں پہ ان گنت سوچیں ان کے پیچیدہ حال اور ان دیکھے مستقبل کی غماز تھی... ووٹ ڈالنے کے لئے آئے ایک شخص کو اس بات کی پریشانی تھی کہ وہ ووٹ ڈال کر جلد اپنی دکان کھول سکے تاکہ گھر والوں کے لئے آج کے راشن کا بندوبست ہو سکے... کوئی یہ سوچ رہا تھا کہ بوڑھی ماں کو ہسپتال داخل کرایا ہوا ہے مگر وہاں جلد پہنچنا ہے، ورنہ ہسپتال والے خود سے خیال کہاں رکھتے ہیں... کسی کے گھر میں پانی پچھلے کئی دن سے نہیں آیا تھا اور اب وہ سوچ رہا تھا کہ مجبوری کے عالم میں کس سے چند سو روپے ادھار لے کر گھر میں پانی کا ایک ٹینکر ڈلوائے گا... ایک زہین دکھنے والا نوعمر نوجوان اس بات پہ پریشان دکھائی دیتا تھا کہ آدھے گھنٹے بعد اس کا نوکری کے لئے انٹرویو ہے اور اگر وہ وقت پہ نہ پہنچ پایا تو کیا ہو گا... ویسے بھی یہ اس کا پچاسواں انٹرویو تھا اور ہر مرتبہ تجربہ نہ ہونے کے باعث اسے انکار جھیلنا پڑتا تھا... اب نوکری دینے والوں کو کون بتائے کہ جب اس بیچارے کو نوکری ملے گی ہی نہیں تو تجربہ کہاں سے لائے گا... الغرض سب کو کسی نہ کسی سوچ نے الجھایا ہوا تھا...

اسی اثناء میں میری باری آ گئی اور مجھے پولنگ روم میں بلا لیا گیا... انگوٹھے پہ انمٹ سیاہی کا نشان لگا کر مجھے الیکشن بیلٹ پیپر تھما دیا گیا اور رازداری سے ووٹ دینے کے لئے پسِ پردہ جانے کا کہا گیا...

اب میرے سامنے تمام بڑی چھوٹی جماعتوں کے نمائندگان اور آزاد امیدواران کی ایک فہرست تھی... مجھے لگا جیسے میرا ایک ووٹ ان میں سے کسی ایک کو اگلے پانچ برس کے لئے ہم پہ حکمرانی کا سرٹیفیکیٹ تھما دے گا... جمہوری نظام کے تحت مجھے حاصل اس طاقت پہ فخر سا محسوس ہوا... ایسا لگا جیسے نو خانوں والی یہ مہر اگر صیحح جگہ ثبت کر دی تو شائد سب کے مسائل حل کرنے میں میرا بھی ایک کردار ہو گا...

میں اس وقت اکیلا تھا مگر میرے پاس قوم کی امانت تھی... میں اکیلا ہو کر بھی اس ملک پہ ستر سالوں سے حکمرانی کرنے والوں سے زیادہ طاقت ور تھا... اور مجھے اپنی طاقت سے اس نظامِ ظلم کے خلاف جہاد کرنے کا سب سے بہترین موقع فراہم کر دیا گیا تھا...
مجھے لگا کہ سب سے اہل امیدوار کو ووٹ دے کر ہی میں پاکستان کو عزت دے سکوں گا... اسی طرح مادرِ وطن کا قرض ادا ہو سکتا ہے... کیونکہ مجھے یقین ہے کہ عزت پاکستان کی ہے اور ووٹ صرف پاکستان کا...

Article Written By: Shahbaz Ali Naqvi


No comments:

Post a Comment